وابستہ دام ہوش و خرد ہنگامۂ وحشت کرنا ہے
وابستہ دام ہوش و خرد ہنگامۂ وحشت کرنا ہے
تعمیر کے رنگیں پھولوں سے تخریب کا دامن بھرنا ہے
پھر عزم تقاضا دینا ہے جذبات شکستہ فطرت کو
ابھرے ہوئے شور طوفاں کی ہر موج کو ساحل کرنا ہے
وہ فطرت ذوق عزم ہی کیا جو غیر پہ تکیہ کر بیٹھے
کس کام کا ایسا جینا ہے کس کام کا ایسا مرنا ہے
طوفان سے ٹکرانے والے اندازۂ طوفاں کیا معنی
اب قوت بازو پر تجھ کو اپنے ہی بھروسہ کرنا ہے
کوشش ہے یہ اپنی شام و سحر ہر شاخ نشیمن ہو جائے
بجلی کے اشارے کہتے ہیں تاراج چمن کو کرنا ہے
وہ عزم نہیں وہ بات نہیں وہ صبح نہیں وہ شام نہیں
مرنے کے لئے جیتے تھے کبھی جینے کے لئے اب مرنا ہے
وابستہ دور رنج و الم ہے راہ محبت کی منزل
مشتاقؔ قدم اس منزل میں اب سوچ سمجھ کر دھرنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.