وابستہ ہیں ہزاروں الم ہر خوشی کے ساتھ
وابستہ ہیں ہزاروں الم ہر خوشی کے ساتھ
ایک کھیل ہو رہا ہے مری زندگی کے ساتھ
ان کی ادائے ناز پہ قربان جائیے
کرتے ہیں قتل عام مگر سادگی کے ساتھ
میں نے تو بند کر دیا الفت کا کاروبار
اب کون چھیڑتا ہے مجھے دل لگی کے ساتھ
ذوق طلب نے مجھ کو کہاں لا کے رکھ دیا
میں خود کو ڈھونڈھتا ہوں بڑی بے بسی کے ساتھ
گلشن پرست آج بھی ہیں انتظار میں
کب آئے گی بہار نئی تازگی کے ساتھ
سب ہیں غم معاش کے مارے ہوئے مجیدؔ
میں جی رہا ہوں اب بھی غم عاشقی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.