وعدۂ شام فردا پہ اے دل مجھے گر یقیں ہی نہ آئے تو میں کیا کروں
وعدۂ شام فردا پہ اے دل مجھے گر یقیں ہی نہ آئے تو میں کیا کروں
انور مرزاپوری
MORE BYانور مرزاپوری
وعدۂ شام فردا پہ اے دل مجھے گر یقیں ہی نہ آئے تو میں کیا کروں
ان کی جھوٹی تسلی کے طوفان میں نبض دل ڈوب جائے تو میں کیا کروں
میں نے مانگی تھی یہ مسجدوں میں دعا میں جسے چاہتا ہوں وہ مجھ کو ملے
جو مرا فرض تھا میں نے پورا کیا اب خدا بھول جائے تو میں کیا کروں
سارے جھگڑے اگر میرے جینے کے ہیں تو گلا گھونٹ دو میں بھی بے زار ہوں
موت اب تک تو دامن بچاتی رہی تو بھی دامن بچائے تو میں کیا کروں
تو نہ سمجھے گا ہرگز مرے ناصحا میری مے نوشیاں میری بدمستیاں
مجھ پہ تہمت نہ رکھ میں شرابی نہیں وہ نظر سے پلائے تو میں کیا کروں
تم مجھے بے وفائی کے طعنے نہ دو میرے محبوب میں بے وفا تو نہیں
تم بھی مغرور ہو میں بھی خوددار ہوں آنکھ خود ہی بھر آئے تو میں کیا کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.