وعدۂ الفت و پیمان وفا سے توبہ
تجربہ کہتا ہے اس حسن ادا سے توبہ
رات تاریک ہے بے چینی بڑھی جاتی ہے
جس کا الٹا ہو اثر ایسی دعا سے توبہ
اپنا گھر بن گیا مقتل مگر ہم اہل یقیں
نہیں کرتے ہیں غم ہوش ربا سے توبہ
ان کی فسطائی طبیعت میں ہے قتل و غارت
کیوں کریں گے وہ بھلا ظلم و جفا سے توبہ
بجلی چمکے تو بہانے سے لپٹ جاتے ہیں
پھر وہ کہتے ہیں بڑی شرم و حیا سے توبہ
چشم ساقی کی قسم تھا یہ بہانہ ورنہ
کہیں کرتے ہیں مئے و جام کے پیاسے توبہ
اس نے تو چیر دیا اہل چمن کے دل کو
اب کے بل کھائی ہوئی باد صبا سے توبہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.