Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے

امیر مینائی

وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    وعدۂ وصل اور وہ کچھ بات ہے

    ہو نہ ہو اس میں بھی کوئی گھات ہے

    خلق ناحق درپئے اثبات ہے

    ہے دہن اس کا کہاں اک بات ہے

    بوسۂ چاہ زنخداں غیر لیں

    ڈوب مرنے کی یہ اے دل بات ہے

    گھر سے نکلے ہو نہتے وقت قتل

    یہ بھی بہر قتل عاشق گھات ہے

    میں نے اتنا ہی کہا بنواؤ خط

    یہ بگڑنے کی بھلا کیا بات ہے

    بعد مدت بخت جاگے ہیں مرے

    بیٹھے ہیں سونے کو ساری رات ہے

    کیا کروں وصف بتان خودپسند

    ان سے بڑھ کر بس خدا کی ذات ہے

    باتوں باتوں میں جو میں کچھ کہہ گیا

    ہنس کے فرمانے لگے کیا بات ہے

    حرف مطلب صاف کہہ سکتا نہیں

    ہے ادب مانع کہ پہلی رات ہے

    مجھ سے ہو اظہار الفت واہ وا

    آپ کے فرمانے کی یہ بات ہے

    رو رہے ہیں ہم ملا دے لب سے لب

    مے کشی ہو ساقیا برسات ہے

    زچ ہے تیری چال سے رفتار چرخ

    مہر رخ سے بازیٔ مہ مات ہے

    کیسی کٹتی ہے سیہ بختی میں عمر

    رات سے دن دن سے بد تر رات ہے

    چھیڑتا ہے دل کو کیا اے درد ہجر

    خود گرفتار ہزار آفات ہے

    اے غنی دے سیم و زر وقت بلا

    مال دنیا جان کی خیرات ہے

    گر جگہ دل میں نہیں پھر اس سے کیا

    یہ دوشنبے کی یہ بدھ کی رات ہے

    صاف کہہ دے تو یہاں آیا نہ کر

    یار یہ سو بات کی اک بات ہے

    لخت دل ہیں میرے کھانے کو امیرؔ

    بس انہیں ٹکڑوں پہ اب اوقات ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے