وعدہ جو تھا نباہ کا تم نے وفا نہیں کیا
وعدہ جو تھا نباہ کا تم نے وفا نہیں کیا
ہم نے تو آج تک تمہیں دل سے جدا نہیں کیا
ہم ہی وہ کم نصیب تھے مانگے ملی نہ موت بھی
آپ کا کیا قصور ہے آپ نے کیا نہیں کیا
موم ہوئے پگھل گئے سنگ بنے چٹخ گئے
پھر بھی زباں سے آج تک ہم نے گلہ نہیں کیا
دشت طلب میں ہر صدا گونج بنی بکھر گئی
کس کو سلگتی ریت نے آبلہ پا نہیں کیا
وہ تو یہ کہیے سخت جاں ہم تھے کہ وار سہہ گئے
تم نے وگرنہ ایک بھی تیر خطا نہیں کیا
آج وفا کا واسطہ دیتا ہے وہ ستم ظریف
جس نے غرور حسن میں خوف خدا نہیں کیا
ویسے تو سب بزعم خویش سچے ہیں لین دین کے
مٹی کا جس پہ قرض تھا اس نے ادا نہیں کیا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 440)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.