وعدہ و قول و قسم نے مجھے جینے نہ دیا
وعدہ و قول و قسم نے مجھے جینے نہ دیا
کیا ستم ہے کہ کرم نے مجھے جینے نہ دیا
دل تو آمادۂ غم تھا بہ ایں بربادئ جاں
مگر اندازۂ غم نے مجھے جینے نہ دیا
ناز بردار سوال دل پر خوں نہ ملا
کاسہ دیدۂ نم نے مجھے جینے نہ دیا
تو جفا پیشہ ہے کس منہ سے کہوں دنیا سے
اپنی چاہت کے بھرم نے مجھے جینے نہ دیا
ایک نادیدہ خدا نے مرے نالے نہ سنے
ایک پتھر کے صنم نے مجھے جینے نہ دیا
ایک سائے کا کرم ہے تپش جاں پہ ہنوز
ایک دیوار کے خم نے مجھے جینے نہ دیا
شعر لکھتا ہوں کہ تقدیر تمنا اے شاذؔ
ہنر لوح و قلم نے مجھے جینے نہ دیا
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 162)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.