وعدہ تھا کب کا بار خدا سوچنے تو دے
معقول کوئی عذر نیا سوچنے تو دے
پرچی وہ جس پہ لکھا ہوا ہے پتہ ترا
رکھ کر کہاں میں بھول گیا سوچنے تو دے
وہ ہجر بھی تو گونگی پہیلی سے کم نہ تھا
اب وصل آ پڑا ہے ذرا سوچنے تو دے
اے چال باز ایسے نہ اترا کے مسکرا
چلنے دے چال مجھ کو ذرا سوچنے تو دے
ہوں اختیار سے بھی پرے کچھ تصرفات
اندیشۂ حساب ہٹا سوچنے تو دے
جو ہو گیا میں اس پہ ہوں راضی خدا قسم
یہ کیوں ہوا یہ کیسے ہوا سوچنے تو دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.