وعدے دیے تھے اس نے نشانی تو تھی نہیں
وعدے دیے تھے اس نے نشانی تو تھی نہیں
یادوں پہ ہم نے فلم بنانی تو تھی نہیں
بس دیکھنا تھا تیری ہتھیلی پہ ایک نام
ہم نے تمہاری شام چرانی تو تھی نہیں
کردار کی اذیتیں کچھ پوچھئے نہ بس
بے ربط تھیں لکیریں کہانی تو تھی نہیں
ہر ایک شخص کھوجنے میں تھا لگا ہوا
میں نے کسی کو بات بتانی تو تھی نہیں
کچھ وقت بس گزارنا تھا گھر کے صحن میں
دیوار جو گرائی اٹھانی تو تھی نہیں
اس سلسلے کو روکنا بھی اب یہیں پہ تھا
یہ بات ہم نے آگے چلانی تو تھی نہیں
مجنوں کے نام ایک علاقہ کیا رقم
صحرا کی خاک شہر میں لانی تو تھی نہیں
شہرت کسی کے غم کی ہوئی ہے عطا زبیرؔ
عزت یہ شاعری سے کمانی تو تھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.