وعدے محبتوں کے کچھ ایسے نبھائے ہیں
وعدے محبتوں کے کچھ ایسے نبھائے ہیں
ہم قتل ہونے کوچۂ قاتل میں آئے ہیں
خوشبو ترے وصال کی پھیلی ہے چار سو
کن کن جگہوں پہ تو نے ٹھکانے بنائے ہیں
آنسو لہو میں ڈوب گئے تو خبر ہوئی
طوفان دل نے درد کے کیا کیا اٹھائے ہیں
تیری محبتوں کے نشے بھی عجیب ہیں
ہم ہوش میں تھے پھر بھی قدم لڑکھڑائے ہیں
پکے مکاں کی وحشتوں کو دیکھ دیکھ کر
اب ہم نے خواہشوں کے گھروندے بنائے ہیں
یہ زندگی کسی کی امانت ہے دوستو
گن کے بتاؤ جتنے بھی لمحے گنوائے ہیں
شام غریباں تم نے تو دیکھی نہیں کبھی
بس اس خیال سے ہی تمہیں دکھ سنائے ہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 318)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.