وادیٔ جسم میں بکھراؤ نہیں چاہتے ہیں
وادیٔ جسم میں بکھراؤ نہیں چاہتے ہیں
ہم ترے ہاتھوں کوئی گھاؤ نہیں چاہتے ہیں
قیس صاحب کی روایت سے محبت ہے مگر
اپنے اوپر کوئی پتھراؤ نہیں چاہتے ہیں
ہم مسافر ہیں محبت ہے ہماری منزل
اس سفر میں کوئی ٹھہراؤ نہیں چاہتے ہیں
اسی لہجے سے ہے پہچان ادب میں اپنی
اس لیے ہم کوئی بدلاؤ نہیں چاہتے ہیں
گفتگو کا ہمیں بھرپور ہنر ہے معلوم
پھر بھی خاموشی سے الگاؤ نہیں چاہتے ہیں
زندگی پھول سے نازک ہے یہی سوچ کے ہم
اس کے اندر کوئی الجھاؤ نہیں چاہتے ہیں
اس لیے رہتے ہیں دو رنگی اصولوں کے خلاف
ایک بازار میں دو بھاؤ نہیں چاہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.