Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وادیٔ جسم میں بکھراؤ نہیں چاہتے ہیں

فیض خلیل آبادی

وادیٔ جسم میں بکھراؤ نہیں چاہتے ہیں

فیض خلیل آبادی

MORE BYفیض خلیل آبادی

    وادیٔ جسم میں بکھراؤ نہیں چاہتے ہیں

    ہم ترے ہاتھوں کوئی گھاؤ نہیں چاہتے ہیں

    قیس صاحب کی روایت سے محبت ہے مگر

    اپنے اوپر کوئی پتھراؤ نہیں چاہتے ہیں

    ہم مسافر ہیں محبت ہے ہماری منزل

    اس سفر میں کوئی ٹھہراؤ نہیں چاہتے ہیں

    اسی لہجے سے ہے پہچان ادب میں اپنی

    اس لیے ہم کوئی بدلاؤ نہیں چاہتے ہیں

    گفتگو کا ہمیں بھرپور ہنر ہے معلوم

    پھر بھی خاموشی سے الگاؤ نہیں چاہتے ہیں

    زندگی پھول سے نازک ہے یہی سوچ کے ہم

    اس کے اندر کوئی الجھاؤ نہیں چاہتے ہیں

    اس لیے رہتے ہیں دو رنگی اصولوں کے خلاف

    ایک بازار میں دو بھاؤ نہیں چاہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے