واہ کیا دھوم سے عاشق کا جنازہ نکلا
واہ کیا دھوم سے عاشق کا جنازہ نکلا
سب کو دھوکا ہوا سمجھے کہ یہ دولہا نکلا
غیر سمجھے تھے جسے اپنا شناسا نکلا
غور کرنے سے وہ مہمان ہمارا نکلا
یار و اغیار نے میت کو دیا تھا کاندھا
تیرے عاشق کا عجب شان سے لاشہ نکلا
یوں تو لاکھوں ہیں ترے چاہنے والے خواجہ
جاں نثاروں میں ترے میں ہی اکیلا نکلا
ساقیا مست ہوا آیا جو مجلس میں تری
اک ترا میں ہی نہیں والہ و شیدا نکلا
رخ انور سے ہٹا جب کہ نقاب گیسو
کوئی مضطر کوئی مجنوں کوئی کشتہ نکلا
ہوا گھائل تری نظروں کا پڑی جس پہ نظر
تری محفل سے قمرؔ بھی تو تڑپتا نکلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.