واہ کیا فیضان چشم نرگس مستانہ تھا
واہ کیا فیضان چشم نرگس مستانہ تھا
جس طرف نظریں اٹھیں مے خانہ ہی مے خانہ تھا
وسعت کونین میں دل بھی عجب کاشانہ تھا
کعبہ کا کعبہ تھا اور بت خانہ کا بت خانہ تھا
در حقیقت سارا عالم عشق سے بیگانہ تھا
ورنہ یہ عنوان خود اپنی جگہ افسانہ تھا
آہ کب بے مائیگی میں ساتھ دیتا ہے کوئی
جب صراحی ہو گئی خالی جدا پیمانہ تھا
سب کی جانب ملتفت تھے بزم میں میرے سوا
ان کا یہ انداز بھی انداز معصومانہ تھا
سنتے سنتے ان کی بھی آنکھوں میں آنسو آ گئے
کس قدر دل سوز میرے عشق کا افسانہ تھا
تم نے جلوؤں سے دل موسیٰؔ کو روشن کر دیا
ورنہ اس سے پیشتر تاریک یہ کاشانہ تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.