واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا
واعظ شہر خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا
یہی بندے کی خطا ہے مجھے معلوم نہ تھا
غم دوراں کا مداوا نہ ہوا پر نہ ہوا
ہاتھ میں کس کے شفا ہے مجھے معلوم نہ تھا
نغمۂ نے بھی نہ ہو بانگ بط مے بھی نہ ہو
یہ بھی جینے کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا
میں سمجھتا تھا جسے ہیکل و محراب و کنشت
میرا نقش کف پا ہے مجھے معلوم نہ تھا
اپنے ہی ساز کی آواز پہ حیراں تھا میں
زخمۂ ساز نیا ہے مجھے معلوم نہ تھا
جس کی ایما پہ کیا شیخ نے بندوں کو ہلاک
وہی بندوں کا خدا ہے مجھے معلوم نہ تھا
خطبہ ترغیب ہلاکت کا روا ہے اے دوست
شعر کہنے کی سزا ہے مجھے معلوم نہ تھا
شب ہجراں کی درازی سے پریشان نہ تھا
یہ تری زلف رسا ہے مجھے معلوم نہ تھا
وہ مجھے مشورۂ ترک وفا دیتے تھے
یہ محبت کی ادا ہے مجھے معلوم نہ تھا
چہرہ کھولے نظر آتی تھی عروس گل نار
منہ پہ شبنم کی ردا ہے مجھے معلوم نہ تھا
کفر و ایماں کی حدیں کس نے تعین کی تھیں
اس پہ ہنگامہ بپا ہے مجھے معلوم نہ تھا
یہی مار دو زباں میرا لہو چاٹ گیا
رہنما ایک بلا ہے مجھے معلوم نہ تھا
عجب انداز سے تھا کوئی غزل خواں کل رات
عابدؔ شعلہ نوا ہے مجھے معلوم نہ تھا
- کتاب : Ghazalistaan (Pg. 126)
- Author : Farkhanda Hashmi, Najeeb Rampuri
- مطبع : Farid Book Depot ltd, New Delhi (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.