واعظ کرے ہے بات شراب طہور کی
اندھے کو سوجھتی ہے اندھیرے میں دور کی
ہم آ رے بیل مار مجھے کے نہیں مرید
ہم کو پڑی ہے کیا کہ کریں سیر طور کی
اے گردش حیات ترا لاکھ شکریہ
مٹی پلید خوب کی چہرے کے نور کی
لے آئیں گے خرید کے صیاد کیا نہیں
بندے کو ایسی چاہ نہیں ہے طیور کی
موقع پہ بے خودی بھی نہ کرنے دے اختیار
چاہت مری بلا ہی کرے اس شعور کی
یا رب اسی جہان میں کٹ جائے چین سے
غلمان کی ہے چاہ نہ خواہش ہے حور کی
ہر ماہ چار مرغ ہی مل جائیں جو ندیمؔ
رہ جائے لاج میرے سر پر غرور کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.