واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب
واعظ ملے گی خلد میں کب اس قدر شراب
پانی کے بدلے پیتے ہیں اے بے خبر شراب
آمد میں اس کی مست ہوئے کچھ خبر نہیں
ساقی ہے کون جام کہاں اور کدھر شراب
اس قلزم گناہ میں ڈوبا ہوا ہوں میں
جس میں ہے ایک موجۂ دامان تر شراب
مستی میں ان کو لگ گئی لو اور غیر کی
دینی شب وصال نہ تھی اس قدر شراب
اقرار وصل اور وہ مست غرور ناز
آیا ہے پی کے تو کہیں اے نامہ بر شراب
میں ایک بار آنکھ چرا کر جو پی گیا
لایا نہ زخم دھونے کو پھر چارہ گر شراب
کرنا تھا مجھ کو حیلہ شکست خمار کا
دینی تھی خوب قبل طلوع سحر شراب
رخصت کا ہوش ان کو نہ رہتا شب وصال
کچھ بولتے تو یہ کہ دھری ہے کدھر شراب
سالکؔ ملے جو بزم میں اس کی تو لطف ہے
ورنہ پیا ہی کرتے ہیں ہم اپنے گھر شراب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.