واقف نہیں ہے کوئی حسینوں کی چال سے
واقف نہیں ہے کوئی حسینوں کی چال سے
دل کا شکار کرتے ہیں زلفوں کے جال سے
ناصح خدا کے واسطے ذکر صنم نہ کر
ہوتا ہے رنج اور کسی کے خیال سے
آئے گا باز تو نہ عدو سے ملے بغیر
ظاہر یہ ہو رہا ہے تری چال ڈھال سے
اس کے لیے جہان میں لطف حیات کیا
مایوس ہو گیا ہو جو تیرے وصال سے
اب راز ہم سے کھنچنے کا معلوم ہو گیا
کرتے ہو خوش عدو کو ہمارے ملال سے
یہ بھی ہے اک سلیقۂ انکار دیکھنا
چیں بر جبیں وہ ہوتے ہیں میرے سوال سے
اچھا یہ عشق اچھی یہ دل بستگی ہوئی
آیا ہوں تنگ روز کے رنج و ملال سے
یوں تو بشر کے واسطے اکسیر ہے شراب
پینا ہے اس کا شرط مگر اعتدال سے
دل میں اگر وہ خوش ہوں تو حیرت کا ہے مقام
ظاہر میں جو خفا ہیں مری عرض حال سے
کیا کیا گزر چکی ہے مرے دل پہ ہجر میں
واقف نہیں ہیں آپ ابھی میرے حال سے
ہاجرؔ کے معتقد ہوں یہ ہم کو یقین ہے
جا کر ملیں گر آپ بھی اس با کمال سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.