وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا
وار اور پھر وار کس کا آپ کی تلوار کا
اب رفو مشکل سے ہوگا زخم دامن دار کا
خون رونا بے گناہی پر تری تلوار کا
اور ہنس دینا ہمارے زخم دامن دار کا
کس قدر لپکا ہے چشم شوق کو دیدار کا
بن گیا تار نظر آخر تصور یار کا
سیج پر گزری مگر گزری شب وصل اس طرح
چٹکیاں لیتا رہا دھڑکا فراق یار کا
رشک دشمن ہی سے بھڑکی آتش عشق حبیب
پھول کی وقعت بڑھاتا ہے کھٹکنا خار کا
جاؤ اپنی راہ لو قاتل یوں ہی ہوتے ہیں کیا
آج تک تم کو نہ آیا باندھنا تلوار کا
دل ہمارا آپ ہی بڑھ کر نشانہ ہو گیا
تیر چلنے بھی نہ پایا تھا نگاہ یار کا
قتل گہہ میں کام کر جاتا ہے تیرا بانکپن
وار ہو جاتا ہے ہر انداز میں تلوار کا
بڑھ گیا تیری کھچاوٹ کا یہاں تک تو اثر
مجھ سے اب کھنچتا ہے سایہ بھی تری دیوار کا
درد الفت کو چھپایا راز الفت کی طرح
واہ کیا کہنا ہمارے زخم دامن دار کا
پاس تو آؤ تمہیں کیا کھائے جاتا ہے فروغؔ
جان عاشق وہ تو بھوکا ہے فقط دیدار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.