وار ہر ایک مرے زخم کا حامل آیا
اپنی تلوار کے میں خود ہی مقابل آیا
بادبانوں نے ہر اک سمت بدل کر دیکھی
کوئی منظر نہ نظر صورت ساحل آیا
گرد ہونے نے ہی مہمیز کیا میرا سفر
میرا رستہ مری دیوار میں حائل آیا
اس فسوں کی کوئی توضیح نہیں ہو پاتی
اس کے ہاتھوں میں بھلا کیسے مرا دل آیا
درد سے جوڑ لیا ساز نے رشتہ اپنا
اور پھر سوز پہن کر تری پائل آیا
ایک تخریب تواتر سے رہی دل میں مرے
اک تسلسل سا مرے حال میں شامل آیا
جس کا انجام ہوا اس کی شروعات نہ تھی
راہ پر آ نہ سکا جو سر منزل آیا
زندہ رہنے کے تقاضوں نے مجھے مار دیا
سر پہ جاویدؔ عجب عہد مسائل آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.