وار ہوا کچھ اتنا گہرا پانی کا
نکلا چٹانوں سے رستہ پانی کا
دیکھا خون تو آنکھوں سے آنسو نکلے
جوڑ گیا دونوں کو رشتہ پانی کا
تیروں کی بوچھاڑ بھی سہنا ہے مجھ کو
میرے ہاتھ میں ہے مشکیزہ پانی کا
اڑتی ریت پہ لکھنا ہے تفسیر اسے
جس نے سمجھ لیا ہے لہجہ پانی کا
پگھلا سونا آنکھوں میں بھر لیتا ہوں
رنگ جو ہو جاتا ہے سنہرا پانی کا
آنکھوں میں جتنے آنسو تھے خشک ہوئے
قحط ہے اب کے دریا دریا پانی کا
چلتا ہوں بے آب زمینوں پر شاہدؔ
آنکھوں میں پھرتا ہے دریا پانی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.