وارفتگیٔ عشق نہ جائے تو کیا کریں
وارفتگیٔ عشق نہ جائے تو کیا کریں
تیرا بھی اب خیال نہ آئے تو کیا کریں
خود شرم عشق دل کو مٹائے تو کیا کریں
ان تک نگاہ شوق نہ جائے تو کیا کریں
مے خواریاں گناہ سہی ساقیٔ ازل
جب ابر جھوم جھوم کے آئے تو کیا کریں
یہ دیر وہ حرم یہ کلیسا وہ مے کدہ
اپنی طرف ہر ایک بلائے تو کیا کریں
ممکن ہے ہر خیال کا دل سے نکالنا
تیرا خیال آ کے نہ جائے تو کیا کریں
مانا نگاہ شوق رہے احتیاط سے
ہر جلوہ خود نظر میں سمائے تو کیا کریں
باسطؔ ستم پہ شکر ستم چاہئے مگر
کوئی کرم سے ہم کو مٹائے تو کیا کریں
- Karvan-e-ghazal
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.