وارفتگی سی رہتی تھی شام و سحر مجھے
وارفتگی سی رہتی تھی شام و سحر مجھے
یاد آئے کیا زمانے تمہیں دیکھ کر مجھے
گزرا جو اس دیار سے میں مدتوں کے بعد
حیرت سے دیکھنے لگے دیوار و در مجھے
اک حادثہ ہے ربط دل و جاں کے باوجود
میری خبر ہے ان کو نہ ان کی خبر مجھے
اک دن اٹھی نہ وہ نگہ زیست آفریں
دن آ گئے یہ بیٹھے سر رہگزر مجھے
کتنے بدل گئے ہو بدلتی رتوں کے ساتھ
تم کر کے وقف موسم چشمان تر مجھے
غربت کی شام شام لہو میں ڈبو گیا
ملنا بہ چشم نم ترا شام سفر مجھے
اک دھیان تھا کہ آیا مجھے تا سحر بشیرؔ
اک اضطراب تھا کہ رہا رات بھر مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.