واسطہ ہے نہ دوا ہے نہ دعا مانگے ہے
واسطہ ہے نہ دوا ہے نہ دعا مانگے ہے
تیرا بیمار تو آنچل کی ہوا مانگے ہے
غنچہ غنچہ چمن دہر کا اللہ اللہ
تیرے انداز تبسم کی ادا مانگے ہے
چاند کرتا ہے فلک سے ترا دیدار اگر
چاندنی بڑھ کے تجھی سے تو ضیا مانگے ہے
بجلیاں سی ترے عارض سے دمک اٹھتی ہیں
رنگ کاجل بھری آنکھوں سے گھٹا مانگے ہے
دل و جاں نذر کروں تجھ پہ لٹا دوں دنیا
مجھ سے کیا چیز ان آنکھوں کی حیا مانگے ہے
تیرے سانسوں کی مہکتی ملے اے کاش فضا
زندہ رہنے کو یہ دل آب و ہوا مانگے ہے
مانگنے والے ہزاروں ہیں جہاں میں یوں تو
تیرا دیوانہ مگر سب سے جدا مانگے ہے
کیوں یہ کچھ لوگ محبت کو برا کہتے ہیں
میں تو کہتا ہوں محبت کو خدا مانگے ہے
دوش پر زلف معنبر کو بکھر جانے دو
اس کی خوشبو کو بصد شوق صبا مانگے ہے
اس کے کوچے میں چلیں خون بہا دیں مختارؔ
آج دیوانوں سے وہ خون وفا مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.