واسطے جتنے تھے سب وہم و یقیں نے چھوڑے
واسطے جتنے تھے سب وہم و یقیں نے چھوڑے
آسماں سر سے ہٹا پاؤں زمیں نے چھوڑے
کون تھا کیوں نہ رہا کیسے کریں اس کا پتہ
اپنے دکھ بھی تو مکاں میں نہ مکیں نے چھوڑے
خلقت شہر نہ مانی مرا ملحد ہونا
ورنہ شوشے تو بہت مفتی دیں نے چھوڑے
ہم نہ آغاز کے مجرم تھے نہ انجام کے ہیں
ہاتھ میں ہاتھ لیے تم نے تمہیں نے چھوڑے
خواب کا ایک پرندہ بھی نہ تعبیر ہوا
جس قدر تیر گماں میں تھے یقیں نے چھوڑے
وصل کے سیکڑوں وعدوں سے بھی مدھم نہ ہوئے
دل پہ جو نقش تری ایک نہیں نے چھوڑے
پاؤں جمتے ہیں کہیں پر نہ نظرؔ رکتی ہے
ہاتھ جب ث مرے اک دست حسیں نے چھوڑے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-6 (Pg. 246)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.