وفائے دوستاں کیسی جفائے دشمناں کیسی
وفائے دوستاں کیسی جفائے دشمناں کیسی
نہ پوچھا ہو کسی نے جس کو اس کی داستاں کیسی
کچھ ایسا احترام درد الفت ہے مرے دل کو
خموشی حکمراں ہے آہ و فریاد و فغاں کیسی
کسی کو فکر آزادی نہیں اس قید رنگیں سے
دل عالم پہ ہے چھائی ہوئی مہر بتاں کیسی
بھلا ہی دیتے ہیں اس کو جو گزرا بزم عالم سے
ہے سب کو اپنی اپنی فکر یاد رفتگاں کیسی
تمہارا مدعا ہی جب سمجھ میں کچھ نہیں آیا
تو پھر مجھ پر نظر ڈالی یہ تم نے مہرباں کیسی
ابھی ہوتے اگر دنیا میں داغؔ دہلوی زندہ
تو وہ سب کو بتا دیتے ہے وحشتؔ کی زباں کیسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.