وفا ہوتی نہیں ہے بے وفائی ہو نہیں سکتی
وفا ہوتی نہیں ہے بے وفائی ہو نہیں سکتی
کچھ ایسی قید ہے جس سے رہائی ہو نہیں سکتی
فقط جی ہی نہیں جاں کا زیاں بھی عین ممکن ہے
یہ کار عشق ہے اس میں کمائی ہو نہیں سکتی
کبھی خود سے کبھی دیوار و در سے گفتگو ٹھہری
تمہارے سامنے تو لب کشائی ہو نہیں سکتی
دل شوریدہ سر کے ساتھ چلتے ہیں مروت میں
پرانا یار ہے بے اعتنائی ہو نہیں سکتی
تماشا کیا دکھائیں ہم تجھے مسمار جذبوں کا
کہ شہر دل ہے اور اس میں کھدائی ہو نہیں سکتی
منیرؔ اک عمر جس کے نام کو ورد زباں رکھا
اب اس بے مہر کی ہم سے برائی ہو نہیں سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.