وفا کا ذکر چلے قربتوں کی بات چلے
وفا کا ذکر چلے قربتوں کی بات چلے
زہے نصیب اگر وہ ہمارے ساتھ چلے
جو ہم رکے تو شب و روز رک گئے یک دم
جو ہم چلے تو زمانے ہمارے ساتھ چلے
ترا یہ لطف و کرم تو سبھی پہ ہو ساقی
کہ میکدے میں کم از کم نہ ذات پات چلے
کرم کیا ہے اسی نے کہ زندگی بھر ہم
خزاں مزاج بہاروں کے ساتھ ساتھ چلے
شب سیاہ نے مانگا جو روشنی کا خراج
جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
لکھی ہوئی ہے مقدر میں شب نوردی کیا
شکستہ پا ترے کوچے میں ساری رات چلے
سجا لیا شب تنہا کو اس طرح میں نے
کسی حسین سے فرضی مکالمات چلے
عجب یہ موسم گل کا خزاں سے رشتہ ہے
حیات و موت بھی ہاتھوں میں ڈالے ہاتھ چلے
وہ فاصلوں کے سبب دور ہو گئے عادلؔ
کہ جن کے دم سے ہمارے معاملات چلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.