وفا کا ذکر نہیں ہے کرم کی بات نہیں
وفا کا ذکر نہیں ہے کرم کی بات نہیں
ترے سلوک میں پھر بھی ستم کی بات نہیں
تجھے میں چاہوں یہ میرا نصیب ہے لیکن
اگر تو مجھ کو نہ چاہے تو غم کی بات نہیں
حسین شام جو گزری وہ یادگار بنی
یہ بات ویسے بھی سچ ہے بھرم کی بات نہیں
ہر ایک بات کا میری خدا رہے گا گواہ
ہر اک جنم کی ہے یہ اک جنم کی بات نہیں
غزل وہ کیسی وہ نغمہ ہی کیا رہے گا کرنؔ
ترے کلام میں جب تک صنم کی بات نہیں
- کتاب : Pehchaan (Pg. 24)
- Author : Kavita Kiran
- مطبع : Shiyam Kumar (1989)
- اشاعت : 1989
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.