وفا کم ہے نظر آتی بہت ہے
بڑے شہروں میں دانائی بہت ہے
ہمارے پاؤں میں پتھر بندھے ہیں
تری آنکھوں میں گہرائی بہت ہے
بنانے کو ہمالہ نفرتوں کے
غلط فہمی کی اک رائی بہت ہے
نظر میں کس کی ہے پاکیزگی اب
کہ اس تالاب میں کائی بہت ہے
ہمارا ساتھ رہنا بھی ہے مشکل
بچھڑنے میں بھی رسوائی بہت ہے
سبھی کی زندگی ہے اپنی اپنی
بھرے گھر میں بھی تنہائی بہت ہے
ادب میں زندگی پانے کو علویؔ
فقط لہجے میں سچائی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.