وفا کرنا ہمیں کھلتا رہا ہے
وفا کرنا ہمیں کھلتا رہا ہے
محبت میں یہ دل جلتا رہا ہے
غموں کی آندھیاں سہتے رہے ہیں
جفا کا سلسلہ چلتا رہا ہے
خطا کرنا ہمیں منظور کب تھا
خطا واروں کو یہ کھلتا رہا ہے
نکل آئے ہر اک جنجال سے ہم
زمانہ ہاتھ کو ملتا رہا ہے
ہوئی جس پر بزرگوں کی عنایت
حقیقی راہ پر چلتا رہا ہے
گھٹا کر سانسیں دیتا ہے نیا دن
سمے ہر شخص کو چھلتا رہا ہے
تراشو ذہن کو دن رات اپنے
بدن کا حسن تو ڈھلتا رہا ہے
اسے پانے کی کوشش میں لگے ہیں
جگر میں خواب جو پلتا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.