وفا کے بدلے تمہارا عتاب کیسا ہے
وفا کے بدلے تمہارا عتاب کیسا ہے
محبتوں کا مری یہ جواب کیسا ہے
تھا آج سنگ مقدر مرے لیے لیکن
تمہارے ہاتھ میں تازہ گلاب کیسا ہے
وہ قتل کرتے ہیں ہم آہ بھی نہیں کرتے
ستم گروں کو ہمارا جواب کیسا ہے
امیر شہر سے کہہ دو غریب شہر کوئی
فصیل شہر تلے محو خواب کیسا ہے
اگر حیات ہے نغمہ تو پھر بتائے کوئی
یہ کلفتوں کا مسلسل عذاب کیسا ہے
نہ بوند ہی کوئی برسی نہ برق ہی چمکی
ہمارے شہر پہ چھایا سحاب کیسا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.