وفا کے نام پہ رکھی ہیں تہمتیں کیا کیا
وفا کے نام پہ رکھی ہیں تہمتیں کیا کیا
بگاڑ دی ہیں زمانے نے صورتیں کیا کیا
ہمیں پہ دوش ہے ان کی قضا نمازوں کا
جناب شیخ نے ڈھونڈیں وضاحتیں کیا کیا
بڑے خلوص سے اک شہر گل اجاڑ لیا
ہوئی ہیں اہل نظر سے حماقتیں کیا کیا
فریب سیم و جواہر ہوئے ہیں نام و نمود
خیال یار سے الجھی ہیں ظلمتیں کیا کیا
وہ مہرباں تو نہ تھا پر خلوص بھی نہ رہا
پڑی ہیں غیر کی صحبت میں عادتیں کیا کیا
زبان قاتل و مقتول پر ہے ایک ہی نام
خدا کے نام پہ گزریں قیامتیں کیا کیا
بڑھا کے حلقۂ رنداں کی رنجشیں خالدؔ
ستم گروں نے نکالی ہیں حسرتیں کیا کیا
- کتاب : Zakhm-e-Safer (Pg. 68)
- Author : Khalid Yusuf
- مطبع : Ahbab Publishers (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.