وفا کے نام پہ زہراب ایک اور سہی
بکھر گئے ہیں کئی خواب ایک اور سہی
بجھے بجھے کئی منظر ہیں دیدۂ تر میں
یہ ڈوبتا ہوا مہتاب ایک اور سہی
جلا کے ایک دیا ہم نے اور دیکھ لیا
دھواں دھواں سی یہ محراب ایک اور سہی
لگی ہے بھیڑ سفینہ ڈبونے والوں کی
تماشہ کوئی سر آب ایک اور سہی
تمہارے بعد ہر اک شے خفا ہی تھی ہم سے
یہ بے نیازیٔ احباب ایک اور سہی
تکلفات سے بھی لوگ کام لیتے ہیں
خفا جو ہے اسے آداب ایک اور سہی
کبھی تو آئے گا اس کو رؤفؔ اپنا خیال
شکایت دل بے تاب ایک اور سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.