وفا کے نور سے خود کو سجا کے بیٹھی ہوں
وفا کے نور سے خود کو سجا کے بیٹھی ہوں
کسی کی یاد میں دنیا بھلا کے بیٹھی ہوں
قمر کو عکس مرا جب سے کہہ دیا اس نے
فلک پہ جا کے میں ناز و ادا سے بیٹھی ہوں
جنون عشق نے جوگن بنا دیا مجھ کو
دیار یار پہ سر میں جھکا کے بیٹھی ہوں
کرو نہ خاک پہ ماتم مری جہاں والوں
انا کی آگ میں خود کو جلا کے بیٹھی ہوں
غم حیات مرے در پہ کب ٹھہرتا ہے
قریب آ کے میں اپنے خدا کے بیٹھی ہوں
ہر ایک نقش قدم کا یہ مرتبہ ہے مرے
میں دشت و صحرا کو گلشن بنا کے بیٹھی ہوں
وفا پہ اس کی ہے قربان دو جہاں رنکیؔ
جمال یار پہ ہستی لٹا کے بیٹھی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.