وفا کے ساتھ محبت میں نام پیدا کر
وفا کے ساتھ محبت میں نام پیدا کر
یوں ہی جہاں میں قیام دوام پیدا کر
ترے لئے نہیں کونین میں جو گنجائش
کسی کے دل ہی میں جائے قیام پیدا کر
ہو جس طرح گزر آندھی کی طرح منزل سے
قدم بڑھا طلب تیز گام پیدا کر
یہ انجم و مہ و خورشید ہو چکے بوڑھے
نئی تجلیٔ بالائے بام پیدا کر
نہ رینگ موسمی کیڑوں کی طرح پستی پر
فلک سے بھی کوئی اونچا مقام پیدا کر
جس انجمن میں گزر ہو ترا مہک جائے
صبا کی طرح شگفتہ خرام پیدا کر
بہت اداس ہے اب رنگ محفل ہستی
جبیں سے صبح تو زلفوں سے شام پیدا کر
ہو ایک ہاتھ میں شمشیر دوسرے میں قلم
انہی کے زور سے دنیا میں نام پیدا کر
نگاہ مست سے ساغر بہت پئے تو نے
اب اور ہی کوئی مخمورؔ جام پیدا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.