وفا کیش و وفا نا آشنا کیا
وفا کیش و وفا نا آشنا کیا
محبت میں بلاؤں کا گلہ کیا
یہی دو ایک نغمے وہ بھی بے صوت
شکستہ ساز ہوں میری صدا کیا
نہ دیکھیں وہ ہمارے دل کی میت
دل مرحوم کا اب خوں بہا کیا
عداوت بجلیوں کی مول لے لی
چمن میں دو گھڑی کو میں ہنسا کیا
یہ عقل و آگہی کے خام دعوے
کبھی سوچا بھی یہ تو نے کہ تھا کیا
فقط اک زیر لب مبہم تبسم
ہماری آرزو کیا مدعا کیا
وفائیں عین ایمان محبت
محبت میں وفاؤں کا صلہ کیا
شناور کے لئے گرداب ساحل
غم بے چارگیٔ ناخدا کیا
ترا پرتو ہے جس کو حسن کہہ دیں
مقابل ہو ترے ہے دوسرا کیا
محبت کی یہ وہ منزل ہے جس میں
دوائے درد و درد لا دوا کیا
زمانے بھر نے نظریں پھیر لی ہیں
ہوئے ہو تم بس اک ہم سے خفا کیا
مجھے ساری خدائی مل گئی ہے
دیا ہے تم نے درد لا دوا کیا
جو سر مستی ہے ان آنکھوں میں پنہاں
جلیلؔ اس دخت رز میں وہ مزا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.