وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے
وفا خلوص کا سنگار روز کرتی ہے
یوں دھیرے دھیرے مری زندگی سنورتی ہے
کوئی حیات زمانہ کو ہے عزیز بہت
کوئی حیات ہے کہ روز روز مرتی ہے
ترے چراغ کا فانوس خود ہوا ہے اور
مرے چراغ سے ظالم ہوا گزرتی ہے
تو پھر وجود امارت نظر کا ہے دھوکہ
جب اینٹ اینٹ ہی تعمیر سے مکرتی ہے
دعا یہ کیجیے یاروں کہ ہوش میں آؤں
مری نگاہ محبت تلاش کرتی ہے
نہ خود کے رہتا ہے انساں نہ دوسروں کے قریب
کوئی حسین شناسائی جب بکھرتی ہے
ستم گروں کو عبادت گزار مت جانو
خدا کی بندگی اظہرؔ خدا سے ڈرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.