وفا خلوص محبت کی بات کرتے ہوئے
وفا خلوص محبت کی بات کرتے ہوئے
میں تھک چکا ہوں مرے دوستوں سے لڑتے ہوئے
وہ ایک گیت جسے کھل کے میں نے گایا تھا
لرز رہا ہوں وہی گیت آج سنتے ہوئے
یہ خیر و شر کی لڑائی یہ رات دن کا تضاد
اے کاش دیکھوں کسی روز ختم ہوتے ہوئے
اسے خبر نہ تھی مٹی اسے نگل لے گی
وہ پانی خوش تھا بہت پتھروں پہ بہتے ہوئے
مگر نہ سیکھ سکا خود کو بھولنے کا ہنر
تمام عمر گنوا دی کتاب پڑھتے ہوئے
وہی علاقہ اندھیروں کی دسترس میں ہے
سو آفتاب جہاں دیکھے چلتے پھرتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.