وفا کی آس میں دل دے کے پچھتایا نہیں کرتے
وفا کی آس میں دل دے کے پچھتایا نہیں کرتے
یہ نخل آرزو ہے اس میں پھل آیا نہیں کرتے
خیالوں میں جب آتے ہیں تو پہروں جا نہیں پاتے
ہم اب بے وصل تنہائی بھی گھبرایا نہیں کرتے
ہماری نیند سے کیا واسطہ ہے ان کی نیندوں کو
سنا ہے وہ بھی اب آرام فرمایا نہیں کرتے
ذرا سے کیا پیام آتا ہے دشمن جل کے مرتے ہیں
خدا کا شکر ہے وہ خود ادھر آیا نہیں کرتے
نہ تم آؤ نہ نیند آئے نہ ہی کم بخت موت آئے
یہ کیسی کشمکش ہے یوں بھی تڑپایا نہیں کرتے
ہماری تشنگیٔ دید اک دن رنگ لائے گی
شہیدوں کی قسم پیاسوں کو ترسایا نہیں کرتے
ہمارے گرد جو پھرتے تھے خوشحالی کے عالم میں
شکایت کیا کہ تاجؔ اب بھول کر آیا نہیں کرتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.