وفا کی راہ میں دشوار گو سفر بھی نہیں
وفا کی راہ میں دشوار گو سفر بھی نہیں
ہزار سہل سہی لیکن اس قدر بھی نہیں
مہہ و نجوم کی دنیا سجی ہوئی ہے مگر
فسانہ غم کا مرے اتنا مختصر بھی نہیں
جدا میں خود سے کروں تجھ کو کس طرح امید
ترے سوا تو مرا کوئی ہم سفر بھی نہیں
یہ کیسا دشت ہے کیسا سفر ہے مدت سے
سلگتی ریت نہیں دھوپ کا شجر بھی نہیں
زباں سے اپنی کہوں دل پہ جو گزرتی ہے
وہ بے خبر ہی سہی اتنے بے خبر بھی نہیں
جو زخم کھائے ہیں ستارؔ وہ دکھاؤں بھی
وفا شناس نہیں ہوں تو بے ہنر بھی نہیں
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 284)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.