Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وفا کی راہ میں کانٹے فراوانی سے ملتے ہیں

طفیل ہوشیارپوری

وفا کی راہ میں کانٹے فراوانی سے ملتے ہیں

طفیل ہوشیارپوری

MORE BYطفیل ہوشیارپوری

    وفا کی راہ میں کانٹے فراوانی سے ملتے ہیں

    ہزاروں زخم دل کی ایک نادانی سے ملتے ہیں

    شکست دل ہی معراج محبت کا وسیلہ ہے

    وفا کے ضابطے بھی خانہ ویرانی سے ملتے ہیں

    صبا کی چھیڑ سے شیرازۂ گل کا بچھڑ جانا

    یہ سب انداز دل کی چاک دامانی سے ملتے ہیں

    نگاہیں ہوں تو پھر قید مکان و لا مکاں کیسی

    بصیرت ہو تو پھر جلوے بھی آسانی سے ملتے ہیں

    ہمارے دوستوں کے دل کا عالم دوست ہی جانیں

    بظاہر تو بہت ہی خندہ پیشانی سے ملتے ہیں

    پریشانی کبھی انسان کو آنسو رلاتی ہے

    کبھی تسکین کے ساماں پریشانی سے ملتے ہیں

    زباں میں تاب گویائی نہیں عرض طلب کیا ہو

    ہم ان سے صورت آئینہ حیرانی سے ملتے ہیں

    گداز روح سے احساس غم بیدار ہوتا ہے

    نشان منزل جاں اشک افشانی سے ملتے ہیں

    ہمیں اپنی تباہی پر پشیمانی نہیں ہوتی

    جھکا کر وہ نگاہیں جب پشیمانی سے ملتے ہیں

    نہ طور ان سے شناسا ہے نہ دار ان سے شناسا ہے

    ترے جلوے ترے جلوؤں کی تابانی سے ملتے ہیں

    محبت کی فضاؤں میں طفیلؔ اکثر یہ دیکھا ہے

    دہکتی آگ سے غنچے شرر پانی سے ملتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے