وفا کی امید بے وفا سے رکھا کرو گے تو رو پڑو گے
وفا کی امید بے وفا سے رکھا کرو گے تو رو پڑو گے
میں جی رہا ہوں جو زندگی تم جیا کرو گے تو رو پڑو گے
وہ بھول بیٹھا ہے جو سبھی کچھ تو کیوں نہ دل تم اسے بھلا دو
سنو پرانا وہ زخم پھر سے ہرا کرو گے تو رو پڑو گے
سجا کے گھر کو رکھا ہے جس نے بہار ہر پل کیا ہے جس نے
جگر کا ٹکڑا وہ بیٹی گھر سے وداع کرو گے تو رو پڑو گے
ورہ کی راتیں جدائی کے دن بنے تھے دشمن ہماری جاں کے
گزارا تم بن ہے کیسے جیون پتہ کرو گے تو رو پڑو گے
تمہیں کو چاہا تمہیں کو سوچا تمہارا ہی غم بیاں کیا ہے
اگر غزل تم ہماری دل سے پڑھا کرو گے تو رو پڑو گے
برا بہت ہی ہے روگ دل کا نہیں ہے جاتا یہ جاں لیے بن
محبتوں کا جو بھول کر بھی نشہ کرو گے تو رو پڑو گے
بہت ہی کانٹوں بھری ڈگر ہے نہ ختم ہو جو یہ وہ سفر ہے
جہاں میں سچ کی ڈگر پہ ہیراؔ چلا کرو گے تو رو پڑو گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.