وفا میں پیچ ایسا پڑ گیا
وفا میں پیچ ایسا پڑ گیا
ستم سہنے کا چسکہ پڑ گیا
معافی مانگنے والا تھا وہ
مجھے غصہ میں ہنسنا پڑ گیا
بجائے رونے کے میں ہنس پڑا
غموں کا داؤں الٹا پڑ گیا
دوا تو ہجر کی مہنگی نہ تھی
مگر پرہیز مہنگا پڑ گیا
مجھے دیکھو میں سنگ میل تھا
مگر رستہ سے ہٹنا پڑ گیا
کبھی سلجھائی جو الجھن کوئی
نیا ایک اور پھندا پڑ گیا
سفر کے پیچ و خم یاد آ گئے
مجھے گھر میں بھٹکنا پڑ گیا
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 76)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.