وفا سے آشنا کوئی نہیں ہے
وفا سے آشنا کوئی نہیں ہے
اگرچہ بے وفا کوئی نہیں ہے
خدا ہے اور طوفاں میں سفینہ
ہمارا ناخدا کوئی نہیں ہے
فسانوں کی طرف مائل ہے دنیا
حقیقت آشنا کوئی نہیں ہے
وہاں تک اس بشر کی ہے رسائی
جہاں تیرے سوا کوئی نہیں ہے
بڑھی جاتی ہے اپنی دھن میں دنیا
پلٹ کر دیکھتا کوئی نہیں ہے
ابھی گلشن کا ہے ماحول اچھا
ابھی پتا ہرا کوئی نہیں ہے
محبت خود دوا ہے زندگی کی
محبت کی دوا کوئی نہیں ہے
جنوں کی ابتدا ہے ہوشمندی
جنوں کی انتہا کوئی نہیں ہے
نگاہوں کی حدوں میں صرف تو ہے
نظر میں دوسرا کوئی نہیں ہے
وہ کچھ بھی ہو لئیقؔ انساں نہ ہوگا
اگر اس سے خفا کوئی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.