وفا شعار کو تو نے ذلیل و خوار کیا
وفا شعار کو تو نے ذلیل و خوار کیا
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
MORE BYپنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
وفا شعار کو تو نے ذلیل و خوار کیا
جفا پرست یہ کیا شیوہ اختیار کیا
اٹھائے سے نہ اٹھا دل کا پردۂ غفلت
خطا ہوئی کہ ان آنکھوں پہ اعتبار کیا
نگاہ مست حقیقت تو دے چکی تھی جواب
مگر یہ دل ہی تھا پھر اس نے ہوشیار کیا
نہ وہ تڑپ رہی دل میں نہ وہ رہی سوزش
علاج کیا تھا یہ کیا تو نے غم گسار کیا
دکھا کے جلوۂ باطل کی اک جھلک اے حسن
خدا کے بندہ کو ناحق گناہ گار کیا
کسی کے بس کا دل مضطرب نہ تھا لیکن
ہمیں نے خوگر اندوہ انتظار کیا
خیال عشق نے رحمت سے بھی رکھا محروم
یہ کیا کیا کہ گناہوں پہ اعتبار کیا
کہے میں آ کے دل ناصبور کے ہم نے
تمام شب ترے آنے کا انتظار کیا
تمہیں تو خاک میں ملنا تھا مل گئے آخر
جہاں میں شوق عبث ان کو شرمسار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.