وفائیں ہوں گی زیب طاق نسیاں ہم نہ کہتے تھے
وفائیں ہوں گی زیب طاق نسیاں ہم نہ کہتے تھے
عبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
MORE BYعبدالقیوم زکی اورنگ آبادی
وفائیں ہوں گی زیب طاق نسیاں ہم نہ کہتے تھے
بھلا بیٹھو گے تم سب عہد و پیماں ہم نہ کہتے تھے
ملیں گے خاک میں سب دل کے ارماں ہم نہ کہتے تھے
چمن بن جائے گا خواب پریشاں ہم نہ کہتے تھے
اٹھاؤ گے نہ کچھ لطف بہاراں ہم نہ کہتے تھے
کرو گے تم بھی اک دن چاک داماں ہم نہ کہتے تھے
چھپاؤ گے تم اپنا درد دل کب تک تصنع سے
ابھر آئے گا آخر زخم پنہاں ہم نہ کہتے تھے
ملے گی لذت کام و دہن جب خون ناحق سے
بڑھے گا اور بھی یہ ذوق عصیاں ہم نہ کہتے تھے
رقابت کشمکش اور یہ کدورت اہل گلشن کی
لہو رلوائے گی فصل بہاراں ہم نہ کہتے تھے
مناؤ خیر اپنی اب مرا گھر پھونکنے والو
کہیں تم بھی نہ ہو شعلہ بداماں ہم نہ کہتے تھے
جدھر دیکھو زکیؔ تخریب کی فرماں روائی ہے
اٹھے گا خاک کے ذروں سے طوفاں ہم نہ کہتے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.