وفائیں اس کے در پر ڈھونڈھتا ہوں
وفائیں اس کے در پر ڈھونڈھتا ہوں
میں صحرا میں سمندر ڈھونڈھتا ہوں
نہ ہوں جس میں جدا پتے شجر سے
کوئی ایسا دسمبر ڈھونڈھتا ہوں
وہ میرے پاس ہے جانے کہاں ہے
میں اس کو ساتھ لے کر ڈھونڈھتا ہوں
ہو جس کا فعل اس کے قول جیسا
میں اک ایسا سخنور ڈھونڈھتا ہوں
مرے اندر اندھیرا ہے بلا کا
کوئی خورشید پیکر ڈھونڈھتا ہوں
کھڑا رہتا ہوں آئینے کے آگے
میں اپنا آپ اکثر ڈھونڈھتا ہوں
فرات اشک آنکھوں میں سجا کر
لب دریا بہتر ڈھونڈھتا ہوں
تلاش اس کی نے پاگل کر دیا ہے
وہ اندر ہے میں باہر ڈھونڈھتا ہوں
مسلسل قتل ہوتا ہوں میں ساگرؔ
کبھی بازو کبھی سر ڈھونڈھتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.