وفاؤں کے ارادے وسعت منزل میں رہتے ہیں
وفاؤں کے ارادے وسعت منزل میں رہتے ہیں
پس و پیش ستم پیش و پس محمل میں رہتے ہیں
نقوش رہرو منزل رہ منزل میں رہتے ہیں
چکوروں کے نشان غم مہ کامل میں رہتے ہیں
غم عشق حقیقی بے اثر ہو جائے نا ممکن
نمایاں لغزش و رعشہ کف قاتل میں رہتے ہیں
جو ارماں لب پہ آ کے موجب قتل غریباں ہیں
وہی ارمان پوشیدہ دل قاتل میں رہتے ہیں
ہزاروں کشتیاں اس پار ہو جاتی ہیں ساحل کے
ہمارے واسطے طوفاں چھپے ساحل میں رہتے ہیں
ہمیشہ زندگی کٹتی رہی تاریک راتوں میں
نہ جانے جوار بھاٹے کیوں ہمارے دل میں رہتے ہیں
زمانہ کے حوادث سے نہ ڈر ہرگز مقابل آ
جو اہل دل ہیں دنیا میں وہی مشکل میں رہتے ہیں
مئے رنگیں سرود شوخ رقص دل ربا شب کو
سحر کو سوزؔ فرقت کے نشاں محفل میں رہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.