وفاؤں کی جفاؤں کی تو تصویریں نہیں ہوتیں
وفاؤں کی جفاؤں کی تو تصویریں نہیں ہوتیں
تو کیا چہروں پہ انسانوں کے تحریریں نہیں ہوتیں
چلو مانا زباں بندی تو نافذ ہو گئی لیکن
کریں جو قید ذہن و دل وہ زنجیریں نہیں ہوتیں
یہ دولت سلطنت طاقت حکومت ہیں مگر کب تک
کسی کی مستقل دنیا میں جاگیریں نہیں ہوتیں
کئی اوراق یادوں کے ہیں جن میں اب بھی روشن ہیں
ہزاروں خواب ایسے جن کی تعبیریں نہیں ہوتیں
عبث ہے اس کی ہر کوشش مرے سر کو جھکانے کی
زمیں پر آسماں لانے کی تدبیریں نہیں ہوتیں
چلو جو جنگ میں تو پیرہن کو آہنی کر لو
بدست دشمناں مٹی کی شمشیریں نہیں ہوتیں
خدا چاہے جسے جو بخش دے یہ اس کی مرضی ہے
سوا کچھ اس کے انسانوں کی تقدیریں نہیں ہوتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.