وفور اشتیاق میں زباں سے کیا نکل گیا
وفور اشتیاق میں زباں سے کیا نکل گیا
پھر اس کے بعد بزم کا مزاج ہی بدل گیا
ادھر ادھر کے لوگ تو کریں گے اس کی پرورش
ذرا سا کوئی خوف بھی اگر دلوں میں پل گیا
ہماری رات جگمگا رہی ہے آب و تاب سے
زمیں کا چاند آسماں کے چاند کو نگل گیا
مکان سے مکان تو ہوئے ہیں متصل مگر
خلوص جس کا نام تھا وہ شہر سے نکل گیا
یہ بھید پورے شہر کو دیا ہے میں نے اس لیے
کہ ہوتے ہوتے بات کا پتہ اسے بھی چل گیا
نجانے اس گھڑی تھی کیا دل و نظر کی کیفیت
چھوا جو میں نے پھول کو تو میرا ہاتھ جل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.